چھوڑیں مواد پر جائیں

یا فاطمہ زہرا – عرفان حیدر

11 اگست 2009

یـــا فـــاطــمہ زہـــرا
ھل من ناصر ینصرنا

تنہا سر دشت بلا در صف اعداء
فرزند نبیۖ جان و دل فاطمہ زہرا

مالک ارض و سماں، دلبر شیر خدا، در صف فوج جفا
عصر عاشور کہا ثانی زہرا نے
میرا بھائی لعینوں میں گھرا واویلا
ہاۓ سہہ روز کا پیاسا وہ محمدۖ کا نواسہ
جو چلا مرنے سوۓ دشت بلا دل نے کیا نوحہ

حامل صِرف وعلم جانب ملک عدم یہ ستم ہاۓ ستم
میرے اللہ ادھر بھائ اکیلا ہے
ادھر عابد مضطر کے سوا کوئ نہیں
ہوگيا قتل علمدار سناں سینہ اکبر میں لگی
عون و محمد بھی گئے وقت پڑا کیسا

راکب دوش نبیۖ راحت مولا علی نرغہ فوج شقی
آنکھ روتی ہے زباں کرتی ہے فریاد
کہ دنیا میں برادر کے بناء کیا جینا
چکیاں پیس کے اماں نے جسے نازو سے پالا تھا
اسے نانا کی امت نے ستایا ہے لب دریا

کربلا گریہ شود دارارم مولا زند ہمہ دم نوحہ کند
کربلا روتی رہی روتی رہی میں بھی
اور یہ سادات زیر علم اس غم میں
آج شبیر پہ کیا عالم تنہائ ہے ہمراہ نہ بیٹا
نہ کوئ بھائ روتا ہے نبیۖ زادہ

المدد رب اولی المدد شیرخدا المدد یا زہرا
میرے بھائ کو سر دشت چمکتی ہوئ
تلواروں سے نیزوں سے بچا لو اماں
کون امداد کرے کوئ نہیں کوئ نہیں کوئ نہیں
میں ہوں یہ تنہائ یہ لاشوں سے بھرا صحرا

بر سر کرب و بلا بانی فرش عزا مِحراب دیں خدا
راس آئ نہ مجھے کرب و بلا
چھوٹا وطن پیاسی رہی اور میرا گھر اجڑا
وقت نے لوٹ لیا دل کے سکوں چھین لیے مجھ سے
ستمگاروں نے سب لال و گوہر اب یہ ستم تازہ

قاسم تشنہ دہاں جانب خلد رواں ایں حرم نالہ کناں
راج کرتی تھی مدینے میں
یہاں کرتی ہوں میں نالہ و فریاد کوئ سنتا نہیں
ہوگيا دشت میں پامال جفا ابن حسن
اور میرا اصغر بےشیر بھی دنیا سے گيا پیاسا

زینب خستہ جگر ایں ستم پیش نظر بےخطا خاک بسر
میں یہاں ریت کے ٹیلے پہ تڑپتی ہوں
وہاں خیمے میں سادات بکاہ کرتے ہیں
آئيے بہر مدد شیرا خدا شاہ نجف
شاہ عرب شاہ عمم قتل نہ ہوجاۓ پسر پیاسا

ہے جلی پیش خدا ایں دعا صبح و مسا بہر من خلد عطا
آج تک صرف اسی بات پر کرتے ہیں
بکاہ مظہر و عرفان حسینی سارے
ہاۓ افسوس بکاہ کرتی رہی زینب دلگیر
چلی بھائ پہ شمشیر فضاؤں میں رہا نوحہ

تنہا سر دشت بلا در صف اعداء
فرزند نبیۖ جان و دل فاطمہ زہرا

یـــا فـــاطــمہ زہـــرا

ادھر شبیر کی گردن پہ چل گيا خنجر
ادھر زینب کے لبوں پر صدا رہ گئ مظہر

تبصرہ کریں

کلام سے متعلق آپ کی رائے