چھوڑیں مواد پر جائیں

یا رب بیمارِ کرب و بلا – بتول و فاطمہ دھامانی

2 جولائی 2009

یا رب بیمار کرب و بلا کا ہے واسطہ
جو ہیں مریض ان کو تو دے جلد اب شفا

بیمار وطن فاطمہ صغرا کا واسطہ
معصوم کا یتیم سکینہ کا واسطہ
ڈوبا لب دریا ہو سفینہ کا واسطہ
اے میرے خدا شاہۖ مدینہ کا واسطہ

یا رب بیمار کرب و بلا کا ہے واسطہ
جو ہیں مریض ان کو تو دے جلد اب شفا

بیمار کی حالت ہے یہ دیکھی نہیں جاتی
میں کیا کروں غم سے میری بھر جاتی ہے چھاتی
بس یاد میں تیرے میں مصّـلی ہوں بچھاتی
جز تیرے نہیں کوئی میرا کوئی مونس و ساتھی

یا رب بیمار کرب و بلا کا ہے واسطہ
جو ہیں مریض ان کو تو دے جلد اب شفا

کرتی ہوں دعا رب سے میں یا حضرت سجاد
ہے آسرا تمہارا تمہی کیجیو امداد
ہے کون میرا جس سے کروں جا کے میں فریاد
امداد طلب ہے میری تم کیجیوں امداد

یا رب بیمار کرب و بلا کا ہے واسطہ
جو ہیں مریض ان کو تو دے جلد اب شفا

بیمار کے لیے تیرا یہ ذکر شفا ہے
ہر اسماء تیرا ان کے لیے ایک دوا ہے
تو کن فیکون ہے وہ تیرے در کا گدا ہے
تو چاہے تو اک آن میں ہی ان کی شفا ہے

یا رب بیمار کرب و بلا کا ہے واسطہ
جو ہیں مریض ان کو تو دے جلد اب شفا

تبصرہ کریں

کلام سے متعلق آپ کی رائے